اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ " مجھے امید ہے کہ آپ اس بات کا حقیقی اعزاز اپنے نام کریں کہ کمیونسٹ دنیا کی ستر سالہ کجیوں [اور کج رویوں] کی آخری بوسیدہ تھہوں کو اپنی تاریخ اور اپنے ملک کے چہرے سے مٹا دیں۔ آج آپ کی اتحادی حکومتوں کے دل اپنے وطن کے لئے تڑپتے ہیں اور وہ کسی صورت میں بھی آمادہ نہیں ہونگے کہ اپنے زیر زمین اور روئے زمین وسائل کو کمیونزم ـ جس کی ہڈیوں کے چٹخنے کی صدائیں ان کے فرزندوں کی سماعتوں تک پہنچ چکی ہے ـ کی کامیابی ثابت کرنے کے لئے خرچ نہیں کریں گے۔ (گورباچوف کے نام امام خمینی کے پیغام سے ایک اقتباس)"
روسی پروفیسر اور سیاسی تجزیہ نگار بولات فتکولین (Bulat Fatkulin) نے فارس نیوز ایجنسی کے لئے ایک یادداشت لکھ کر امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی نسبت روسی معاشرے اور معاصر تاریخ کی شناخت کا جائزہ لیا ہے۔
یادداشت کا متن:
اسلامی انقلاب نے نہ صرف ایران کو بدل ڈالا بلکہ گذشتہ چار دہائیوں میں عالمی سیاسی اور بین الاقوامی سطح پر طاقت کے توازن پر زبردست اثرات مرتب کرتا آیا ہے۔
میں یہاں اس موضوع کا جائزہ لینا چاہتا ہوں کہ روسی معاشرہ اور روس کی معاصر تاریخ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی شناخت و معرفت ـ بطور معمار انقلاب اور بانی اسلامی جمہوریہ ـ کو کہاں تک اور کس طرح، پہچانتی ہے۔
یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی شخصیت اور ان کے تاریخی چہرے کے پہلو اس قدر وسیع ہیں کہ آج ان کی وفات کے کئی عشرے گذرنے کے بعد ان کی شخصیت عیاں تر اور ان کا چہرہ نمایاں تر ہوا ہے۔
امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی شخصیت وقت گذرنے کے ساتھ پہلے سے زیادہ نمایاں ہے اور اس کے نئے پہلو نمایاں ہوچکے ہیں۔
امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) نے اپنے دور کے بہت سے مسائل ـ منجملہ پڑوسی ممالک کے واقعات اور رودادوں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرلیا تھا۔
بہت سے روسی باشندے اور سابق سوویت اتحاد کی جمہوریاؤں کے شہری، امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کے ہم عصر تھے اور ان کے نزدیک امام کا نام سنہ 1990ع کے عشرے کے آخری برسوں اور سنہ 1990ع کے عشرے کے ابتدائی برسوں ـ جو کہ ایک منفرد تاریخی دور کو تشکیل دے رہے تھے ـ سے پیوستہ تھا۔
سنہ 1980ع کے عشرے کے دوران امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی قیادت میں ذیل کے اہم واقعات رونما ہوئے:
1۔ ایران کا اسلامی نظام امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کے نظریات و آراء کی بنیاد پر قائم ہوا؛
2۔ ایران پر عراق کی مسلط کردہ جنگ اختتام کو پہنچی؛
3۔ ایران ترقی کے راستے پر گامزن ہوا۔
جبکہ سنہ 1980ع کا عشرہ روس اور سوویت اتحاد کی دوسری جمہوریاؤں کے باشندوں کے لئے ذیل کے واقعات کی یاد دلاتا ہے:
1۔ میخائل گورباچوف کی حکومت کا دور اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوا جو سوویت اتحاد کے زوال پر منتج ہوا؛
2۔ سوویت اتحاد کی جمہوریاؤں کے راہنماؤں میں مَرکَز گَریز رجحانات (Centrifugal tendencies) کو تقویت ملی؛
3۔ سوویت اتحاد کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی زعماء پر مادہ پرستی غالب آگئی؛
4۔ روس اور سوویت اتحاد کی دوسری جمہوریاؤں کے عام لوگ اپنے راہنماؤ کی فکری حمایت کھو چکے تھے، جس کے باعث وہ مادہ پرستی کے تباہ کن افکار میں مبتلا ہوئے اور زد پذیر اور نہتے ہوگئے۔
5۔ مغربی طرز زندگی کے بدترین مظاہر سوویت اتحاد کے ماحول میں داخل ہوگئے۔
تاریخ گواہی دیتی ہے کہ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) غیر معمول عقل و دانش رکھتے تھے اور ان کے پاس عظیم تجربہ بھی تھا اور مستقبل کے واقعات کی پیش بینی کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
وہ اہم ترین واقعہ ـ جو امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کو روس کی معاصر تاریخ سے منسلک کرتا ہے ـ سوویت روس کے آخری راہنما میخائل گورباچوف کے نام امام کا تاریخ خط تھا۔ یہ خط صراحت کے ساتھ آشکار کردیتا ہے کہ امام نے گورباچوف کی اصلاحات اور ان کی خطاؤں کو صحیح طور پر پہچان لیا تھا۔
ضروری ہے کہ گورباچوف کے نام امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کے تاریخی خط کے اقتباس ـ اور امام کے قول کو براہ راست ـ پیش کیا جائے:
امام نے زور دے کر فرمایا تھا: "۔۔۔ تاہم ممکن ہے کہ اقتصاد کے سلسلے میں کمیونزم کے سابق مقتدرین کی غلط روشوں اور کارکردگیوں سے مغرب کا سبز باغ نمایاں ہوکر ابھرے، لیکن حقیقت کہیں اور ہے۔ اگر آپ موجودہ زمانے میں محض سوشلزم اور کمیونزم کے اقتصادی لا ینحل گتھیوں کو مغربی سرمایہ داری کے مراکز میں پناہ لے کر سلجھانا چاہیں تو نہ صرف آپ نے اپنے معاشرے کے کسی دکھ کا علاج نہیں کیا ہے بلکہ دوسروں کو آ کر آپ کی غلطیوں کا ازالہ کرنا پڑے گا؛ کیونکہ اگر آج مارکسیت (Marxism) اقتصادی اور معاشرتی روشوں کے لحاظ سے اندھی گلی میں الجھ چکی ہے، مغربی دنیا بھی ان ہی مسائل میں ـ البتہ دوسری شکلوں میں ـ نیز دوسرے مسائل میں حادثے کا شکار ہوچکی ہے۔
جناب گورباچوف! حقیقت کی طرف پلٹنا چاہئے؛ آپ کے ملک کا مسئلہ مالکیت، اقتصاد اور آزادی نہیں ہے، بلکہ آپ کا مسئلہ خدا پر حقیقی اعتقاد کا فقدان ہے؛ [اور یہ] وہی مشکل [ہے] جس نے مغرب کو بھی ناشائستگی اور گنوار پَن (Vulgarity) سے دوچار اور بند گلی میں پھنسا لیا ہے یا پھر [عنقریب] پھنسا لے گی۔ آپ کا مسئلہ خدا اور مبدأِ وجود و سرچشمۂ خلقت کے خلاف طویل اور بیہودہ جنگ ہے۔
جناب گورباچوف! سب کے لئے یہ حقیقت واضح ہے کہ اس بعد کمیونزم کو دنیا کی سیاسی تاریخ کے عجائب گھروں میں تلاش کرنا پڑے گا"۔
درحقیقت، گورباچوف کی حکومت کا نتیجہ یہ تھا کہ قومی مفادات کو مغرب کی قدموں میں ڈال دیا گیا اور سوویت جمہوریائیں ایک طویل المدت بحران سے دوچار ہوئیں اور اس عرصے کو "1990ع کا ہولناک عشرہ" کہا جاتا ہے۔
بدقسمتی سے اس زمانے میں، مغربی طرز ترقی کے وکالت کار، جو روس میں صاحب اختیار بن بیٹھے تھے، امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کے انتباہات ـ جو انھوں نے اپنے پیغام میں سوویت اتحاد کے رہنماؤں سے مخاطب ہوکر دیئے تھے ـ کو سنجیدہ نہیں لیا جس کے نتیجے میں مغرب کی مدد سے بورس یلتسن ایک نااہل اور کمزور رہنما کے طور پر برسر اقتدار آئے، جن کے انتظام کے ایام میں مادہ پرستی کے خس و خاشاک نشوونما کرنے لئے اور حکومت اور قوم کے اموال اور سرمایوں پر ایک نااہل جماعت کا قبضہ ہوا۔
ان غلطیوں کی وجہ سے روس کو درج ذیل نقصانات پہنچے:
بین الاقوامی سطح پر روس کا اعتبار کمزور ہوا اور بعض علاقوں میں علیحدگی پسندی نے سر اٹھایا۔ ملک گیر سطح پر معیشت کو تباہ کیا گیا اور اندرون ملک اقتصادی رابطے ختم ہوئے۔ عوامی زندگی کی شدت سے تنزلی کی طرف چلی گئی، معاشرے کی اخلاقی بنیادیں متزلزل ہوئیں اور جرائم پیشگی روزمرہ کے معمول میں تبدیل ہوئی۔ یہاں تک کہ روس کی آبادی بھی کم ہوئی۔
خوش قسمتی سے قیادت کی تبدیلی کے بعد جب لائق اور اہل افراد برسر اقتدار آئے تو روس مغربی مادہ پرستانہ بغاوت (Western materialistic coup) سے پیدا ہونے والے حالات کے ایک بڑے حصے کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہوگیا۔
بعد کے برسوں میں روس کی قیادت نے مذہبی پالیسی سازیوں پر نظر ثانی کا اہتمام کیا؛ یہاں تک کہ آج دین عوامی زندگی کے ناقابل جدائی اور لازمی جزو بن چکا ہے لیکن آج بھی ان بہت سے نکات پر غور و فکر اور کام کرنا باقی ہے جو امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) نے 30 سال قبل اپنے تاریخی خط میں بیان کئے تھے اور ہمیں ان کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق بہت سے دوسرے ملکی اور معاشرتی مسائل کے لئے راہ حل تلاش کرنا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110